مقبوضہ بیت المقدس 4جون(آئی این ایس انڈیا)نہتے فلسطینی شہریوں کو ہراساں کرنے اور ان پر ظلم وبربریت کا بازار گرم رکھنے کے لیے ویسے تو غاصب صہیونیوں اور درندہ صفت فوجیوں کے پاس ان گنت حربے ہیں اور انہیں بیان کرنے کے لیے ایک ضخیم کتاب درکار ہو گی مگر انہی حربوں میں ایک اہم اذیت ناک حربہ تربیت یافتہ وحشی کتوں کا استعمال ہے۔ فلسطینی مظاہرین کو خوف زدہ کرنے کے لیے بیل کے سائز کے کتوں کا استعمال عام ہو چکا ہے۔ اسرائیلی انہیں اپنی اصطلاح میں پولیسی کتے کہتے ہیں۔ جس طرح صہیونی فوج اور پولیس فلسطینیوں کے خلاف وحشت اور بربریت کا مظاہرہ کرتی ہے۔ ایسے ہی ان کے تفتیشی کتے بھی اپنے ہدف پر شکار کی طرح جھپٹے اور اسے نوچ ڈالتے ہیں۔ایک رپورٹ میں اسرائیلی پولیس اور فوج کے زیراستعمال ان کتوں اور ان کی تربیت پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتے مظاہرین کو منتشر کرنے، گھروں میں تلاشی کی کارروائیوں کے علاوہ اسلحہ ، گولہ بارود اور مشتبہ سامان کی تلاشی کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔حال ہی میں اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2نیڈنگ مارنے والے لڑاکا یونٹ کا بیت المقدس میںیہودا بازار پر چھاپہ کیعنوان سے ایک رپورٹ نشر کی۔ اس رپورٹ میں پولیس اور فوج کے ہاں تفتیشی مقاصد کے لیے تیار کردہ کتوں اور ان کے بارے میں تفصیلات بیان کی گئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تفتیشی کتوں کی تربیت ایک خاص ماحول میں کی جاتی ہے۔ کتوں کی تربیت میں مقامی اور غیرملکی ماہرین بھی حسب توفیق حصہ لیتے ہیں مگر اہم بات یہ ہے کہ کتوں کی تربیت کے لیے فلسطینی شہروں اور قصبوں کا ایک فرضی ماحول پیدا کیا جاتا ہے تاکہ فیلڈ میں فلسطینیوں کے خلاف استعمال ہونے والے یہ کتے اپنی تربیت کی روشنی میں تلاشی اور تفتیش میں فوج کی مدد کرسکیں۔اسرائیلی فوج میں خصوصی تربیت یافتہ کتوں کی رکھوالی کرنے والی یونٹ عوکٹز کے سربراہ نے عبرانی ٹی وی کو بتایا کہ بیت المقدس میں یہودا بازار وہ جگہ ہے جہاں ہم کتوں کو تربیت کے مختلف مراحل سے گذارتے ہیں۔ اس بازر کی تنگ گلیاں اور وہاں کا جغرافیائی ماحول کافی حد تک مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی شہروں اور قصبات سے مماثلت رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کتوں کی تربیت کا زیادہ تر کام رات کے وقت ہوتا ہے۔ کتے مشتبہ افراد کو تلاش کرتے، اسلحہ اور گولہ بارود کی بو ڈھونڈتے ہیں۔اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ محنی یہودا مارکیٹ میدان جنگ کا منظر پیش کرتی ہے۔ بالخصوص رات کے اوقات میں زیرتربیت فوجی کتوں اور انہیں تربیت مہیا کرنے والے کتوں میں ایک مقابلے کی کیفیت ہوتی ہے۔ کتوں کو سکھایا جاتا ہے کہ انہیں مشکوک افراد، مشکوک سامان اور اسلحہ کیسے تلاش کرنا ہے۔اسرائیلی ملٹری پولیس کے ایک سارجنٹ نے بتایا کہ بیت المقدس میں جہاں کتوں کو خصوصی تربیت مہیا کی جاتی ہے وہ جگہ ایک تھیٹر کا منظرپیش کرتی ہے۔ تربیت کے وقت میں بہت زیادہ شور شرابہ ہوتا ہے اور لوگوں کی نقل وحرکت ہوتی ہے۔ دراصل اس ماحول سے ہم کتوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ وہ رش والے مقامات میں تلاشی کیسے لیں گے۔ یہاں سے تیار ہونے والے کتے میدان جنگ میں کہیں بھی ناکام نہیں ہوتے۔اسرائیلی فوج اور پولیس کے تفتیشی کتوں کے بارے میں عبرانی ٹی وی کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں نشر کی گئی ہے جب دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے حالیہ عرصے میں کتوں کی مدد سے تلاشی کی کارروائیوں میں غیرمعمولی اضافہ کر دیا ہے۔ فلسطینی شہریوں کے تعاقب کے لیے کتے چھوڑے جاتے ہیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے اور گھروں میں تلاشی کی کارروائیوں کے لیے اب کتوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ جیسے جیسے اسرائیل میں فلسطینی تحریک انتفاضہ کے خوف کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں اسرائیل میں تفتیشی کتوں پر انحصار بھی بڑھتا جا رہا ہے۔اسرائیلی فوج کے ساجرجنٹ کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے کتے بڑی حد تک معاون و مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ اگرچہ لڑاکا فوجیوں اور کتوں کی مہمات میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا مگر روپوش ہونے والے فلسطینی مزاحمت کاروں کی تلاش میں کتے فوجیوں اور انٹیلی جنس معلومات سے زیادہ کارگر ثابت ہوتے ہیں۔فوجی عہدیدار نے کہا کہ انٹیلی جنس ادارے فلسطینی مزاحمت کاروں کے بارے میں معلومات مہیا کرتے ہیں۔ ان معلومات کی روشنی میں لڑاکا فوجی کارروائیاں کرتے اور کتوں کے ذریعے انہیں ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ اب تفتیشی کتوں کا استعمال روٹین بن چکا ہے کیونکہ کتے اور فوجی ایک ہی جیسی ذمہ داریاں اور مہمات انجام دیتے ہیں۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کی متعدد کارروائیوں کو ناکام بنانے میں کتوں کا کلیدی کردار رہا ہے۔فلسطین میں اسرائیلی فوج اور پولیس کیتربیت یافتہ وحشی کتوں کے ذریعے تلاشی کی مہمات عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل تنقید کی زد میں ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیورو۔۔۔ مڈل ایسٹ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس اہلکار مقبوضہ مغربی کنارے میں کم عمر فلسطینی بچوں کی گرفتاری کے لیے بھی کتوں کا سہارا لیتے ہیں۔ کتے جب بچوں پر جھپٹتے ہیں تو انہیں شکار سمجھ کر ان کے نازک جسم کو نوچتے ہیں۔ فوجی اہلکار دانستہ طور پر کتوں کو فلسطینی بچوں پرکھلا چھوڑتے ہیں۔ تفتیشی کتوں کو فلسطینی بچوں یا کسی بھی شخص پر چھوڑنا عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔اسرائیل کے عبرانی ٹی وی کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس سے گرفتاریوں میں تفتیشی کتوں کا غیرمعمولی عمل دخل ہے۔ کتے نہ صرف فلسطینیوں کی گرفتاری میں مدد دیتے ہیں بلکہ ان کی مدد سے فلسطینیوں کی کئی مزاحمتی کارروائیوں کو بھی ناکام بنایا گیا ہے۔یورو۔ مڈل ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کتوں کے ذریعے انسانوں سے تفتیش اذیت دینے کا ایک وحشیانہ اور عالمی سطح پر ممنوعہ حربہ ہے۔ عالمی قوانین کے تحت کتوں کو انسانوں پر چھوڑنے کو شرمناک حربوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سنہ 1949ء کے جنیوا انسانی حقوق کنونشن اور سنہ1984ء میں منظور ہونے والے تشدد مخالف قانون میں بھی کتوں کو انسانوں پر چھوڑنے کو انسانیت کی توہین اور انہیں اذیتیں دینے کی مذموم کوشش قرار دیا گیا ہے۔